اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار کے بعد ان کا پہلا بیان سامنے آگیا. اپنے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے اشرف غنی نے کہا کہ آج مجھے ایک مشکل فیصلہ کرنا پڑا اور ملک کو چھوڑنا پڑا۔ان کا کہنا تھاکہ طالبان نے دھمکی دی تھی کہ مجھے ہٹانے کیلئے کابل پر حم، لوں کیلئے تیار ہیں لیکن میں نےاس کو روکنے کیلئے ملک سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔
اشرف غنی کا کہنا تھاکہ طالبان نے ت، لوار اور ب، ندو، ق کے زور پر فیصلہ لیا ہے لیکن اب وہ اپنے ہم وطنوں کی عزت اور جائیداد کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔ خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے کابل کے گھیراؤکے بعد افغان صدر اشرف غنی اور نائب صدر امراللہ صالح افغانستان چھوڑ کرچلے گئے تھے۔برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے تاجک میڈیا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی نائب صدر امراللہ صالح کے ہمراہ کابل سے تاجکستان چلے گئے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں افراد تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں ہیں اور ان کے وہاں سے کسی تیسرے ملک روانہ ہونےکا امکان ہے۔افغان صدر کے فرار کے بعد افغان وزارت داخلہ نے کچھ بھی بتانے سے انکار کیا تھا تاہم افغانستان کی اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے ان کے فرار کی تصدیق کی تھی۔جبکہ افغانستان کے دارالحکومت کابل سے نکلنے کی کوشش میں 3 نوجوان زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔افغان میڈیا کے مطابق کابل ائیرپورٹ پر افراتفری عروج پر پہنچ گئی ہے۔افغانستان چھوڑ کر باہر جانے کے لیے لوگ بے چین ہیں۔کابل سے نکلنے کی کوشش 3 نوجوان موت کے منہ میں چلے گئے جس کی ویڈیو آخر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ تین نوجوانوں نے جہاز کے ٹائروں میں چھپ کر کابل سے نکلنے کی کوشش کی۔ تینوں نوجوان جہاز سے گر گئے جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے گرنے کی زوردار آواز سنائی دی۔ویڈیو دیکھ کر صارفین کی جانب سے بے بسی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ بھی سوشل میڈیا پر کئی ایسی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں کابل میں موجود لوگوں جہاز کے پیچھے بھی بھاگتا دیکھا جا سکتا ہے۔