اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملتان کا ایک خواجہ سرا کسی لاہوری پہلوان سے لڑ پڑا‘ لڑ ائی کے دوران ملتانی خواجہ سرا نے لاہوری پہلوان کو د ھمکی دی ”میں تمہارے ساتھ ”خوفناک“ سلوک کروں گا“ پہلوان نے قہقہہ لگا کر جواب دیا ”تم خواجہ سرا ہو‘ تم میرے ساتھ ”خوفناک“ سلوک کیسے کرو گے۔
“ خواجہ سرا کو اپنی غلطی کا احساس ہوا‘ وہ رکا‘ تھوڑا سا شرمایا اور پھر ہتھیلی پر ہتھیلی رگڑ کر بولا ” میانوالی میں میرے ماما جی رہتے ہیں‘ وہ ساڑھے چھ فٹ کے کڑیل جوان ہیں‘ میں انہیں بلا ﺅں گا‘ وہ تمہارے ساتھ ”خوفناک“ سلوک کریں گے“ پہلوان نے قہقہہ لگایا‘ خواجہ سرا کی گردن پر مکا مارا‘ خواجہ سرا نالی میں گر گیا اور پہلوان سائیکل پر بیٹھ کر روانہ ہوگیا۔ آپ یہ لطیفہ ملاحظہ کیجئے اور اس کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لیجئے‘ مجھے یقین ہے آپ خود کو وہ خواجہ سرا محسوس کریں گے جسے گالی دینے کےلئے بھی میانوالی کے ماماجی کی ضرورت پڑتی ہے‘ آپ کو محسوس ہو گا‘ ہماری خارجہ پالیسی ‘خارجہ پالیسی نہیں ‘ ماما جی پالیسی ہے‘ آپ کو یقین نہ آئے تو آپ ملک کی تاریخ نکال کر دیکھ لیجئے ‘ ہمارے ملک میں تیل کا بحران ہو جائے تو یہ بحران سعودی عرب والے ماماجی حل کریں گے‘ ہماری وزارت خزانہ کو ملک چلانے کےلئے ڈالر چاہئیں‘ یہ ڈالر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک والے ماماجی دیں گے‘ ہمارے ملک میں زلزلہ آجائے‘ سیلاب آ جائے اور خشک سالی ہوجائے‘ یہ مسئلے ترکی‘ بحرین اور یو اے ای والے ماما جی حل کریں گے‘ فوج کو اسلحہ چاہیے‘ ہم نے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہے‘ یہ مسائل امریکا والے ماماجی حل کریں گے اور ملک کو بھارت اور امریکا سے بچانا ہے‘ ہمارا یہ مسئلہ چین والے ماما جی حل کریں گے۔