اسلام آباد(نیوز ڈیسک) آج کل دنیا میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں جہاں شادی کے وقت صورت حال یکسر تبدیل ہو جاتی ہے، ایسا ہی کچھ گجراںوالہ کے رضوان اور ماریہ کے ساتھ ہوا ہے۔ تفصیلات کےمطابق رضوان گجراںوالہ کے رہائشی ہیں مگر وہ اٹلی میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ہماری ویب کے مطابق جبکہ ماریہ پاکستان ہی میں زندگی گزر بسر کر رہی ہیں۔ 24 سالہ ماریہ کی بات چیت رضوان سے فیس بُک پر ہوئی تھی۔فیس بُک پر ہونے والی دوستی اس وقت تذبذب کا شکار ہوئی جب ماریہ نے رضوان کو باقاعدہ رشتہ لانے کو کہا، جس پر پہلے تو رضوان نے کہا کہ ممکن نہیں ہے، کیونکہ میں اٹلی میں ہوں، لیکن ماریہ کے اصرار پر رضوان کے والدین رضوان کا رشتہ لے کر ماریہ کے گھر پہنچ گئے۔ ماریہ اور رضوان کا رشتہ طے پا گیا، سب کچھ ماریہ اور رضوان کی امیدوں کے عین مطابق چل رہا تھا۔رضوان شادی کے لیے چھٹیاں لے کر پاکستان آگئے جہاں وہ شادی کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے تھے، جیسے جیسے شادی کے دن قریب آ رہے تھے سب کی خوشی میں اضافہ ہو رہا تھا۔لیکن شاید خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا، شاید اس جوڑے کا امتحان ہی تھا، جس نے اس شادی کی امید کو بدل دیا تھا۔ہوا کچھ یوں کہ عین مہندی والے دن 8 جولائی کو دلہا رضوان مہندی کی تیاری کے سلسلے میں گاؤں سے شہر گیا تھا، راستے میں حادثہ پیش آیا جس نے شادی کی خوشی کو بدل کر رکھ دیا تھا۔اس حادثے میں رضوان تو بچ گئے تھے، مگر رضوان کی ٹانگ سلامت نہیں رہی۔ حادثے کے بعد رضوان کو نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔
جہاں ان کا آپریشن ہوا، ٹانگ تو بچ گئی مگر ڈاکٹرز نے 3 ماہ مکمل آرام کا مشورہ دیا تھا۔ایسے میں شادی کی تقاریب میں شرکت کرنا رضوان کے لیے مشکل تھا، کیونکہ ٹانگ کو نقصان بھی پہنچ سکتا تھا۔حادثے کے بعد اور ڈاکٹرز کے مشورے سے شادی کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی، جس کی وجہ سے دلہا اور دلہن کو افسوس ہوا۔مدعو کیے گئے تمام مہمانوں کو بذریعہ فون کالز اور میسجز اطلاع دی گئی اور شادی کی تاریخ آگے ہو جانے کے بارے میں اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی رشتہ دار اور مہمانوں کی فون کالزکا تانتا بندھ گیا تھا۔لوگوں کی باتوں سے تنگ آکر ماریہ نے رضوان کو شادی کرنے کا کہا، ماریہ کا کہنا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے اب تو میں آج ہی شادی کروں گی۔ماریہ کا کہنا تھا کہ میں نے اور رضوان نے شادی کی قسم کھائی تھی، ہم ایک دوسرے کی مشکلات کو کم کریں گے۔دونوں خاندانوں نے پہلے تو ناراضگی ظاہر کی، مگر پھر دونوں خاندانوں نے رضامندی ظاہر کر دی۔ اس طرح ماریہ بارات لے کر اپستال پہنچی جہاں دلہا رضوان اور ان کے اہلخانہ بارات کا انتظار کر رہے تھے۔نکاح خواں کی موجودگی میں نکاح کی تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں خاندانوں کے افراد موجود تھے۔ اس طرح ماریہ اور رضوان کا نکاح منعقد ہوا اور دونوں ایک دوسرے کے سچے ساتھی بن پائے۔نکاح کے موقع پر ماریہ نے سبز عروسی جوڑا زیب تن کیے ہوئے تھا ۔