اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر نے بیرون ملک جانے کا عندیہ دے دیا۔حامد میر کا کہنا تھا کہ آج کل مصروفیت پہلے سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔جب سے میرے اوپر پابندی لگی ہے اس کے بعد رکے ہوئے کام کر رہا ہوں،میرے خلاف مقدمات درج ہوئے تو صحافی دوست اور تنظیمیں گھبرا گئیں۔ میں نے کہا اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔
مجھ پر تیسری بار پابندی لگی ہے۔اس سے پہلے مشرف دور میں مجھ پر ٹی وی پروگرام کرنے پر پابندی لگی تھی لیکن اب تو کسی اخبار میں بھی لکھنے پر بھی پابندی ہے۔غداری کے مقدمات درج ہوئے تو وکلاء نے کہا کہ آپ نے انٹرویو نہیں دینے۔غیر ملکی میڈیا کی جانب سے انٹرویو اور لکھنے کے لیے کئی بار پیشکش ہوئی۔ کچھ آفر ایسی ہوتی ہیں جسے نظرانداز کر دیا جاتا ہے لیکن کچھ کو نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے بیرون ملک جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی امریکی کمپنی فیلو شپ آفر کرتی ہے تو ڈیڑھ سال کے لیے باہر جانے میں کوئی مسئلہ نہیں۔لیکن ابھی میں اس پر سوچ بچار کر رہا ہوں،انسان کو زندگی میں سیکھتے رہنا چاہئیے۔پچھلے 15 برس صرف ٹی وی پر کام کرتے نہیں بلکہ جدوجہد میں گزر گئے۔ حامد میر نے مزید کہا کہ مجھے پہلے بھی ٹارگٹ کیا گیا، لیکن اس کے باوجود میں نے ملک نہیں چھوڑا۔لیکن جب فواد چوہدری کہیں گے کہ یہ ڈرامے کرتا ہے تو کیا مجھے غصہ نہیں آئے گا۔اپنی جذباتی تقریر سے متعلق کیے گئے سوال ہر انہوں نے کہا کہ مجھے صحافیوں نے بھی کہا کہ آپ کا موقف درست تھا تاہم لہجہ سخت تھا ، میں سخت لب و لہجے پر معذرت بھی کر چکا ہوں۔