اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مشکلات میں گری ہوئی حکومت کے لئے ایک اور پریشانی کی خبر آ گئی ہے جب ایک اہم ترین وزیر نے استعفی دے کر حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے اپنی وزارت سے استعفی دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے۔
کہ میرا ضمیر اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کی کابینہ اور حکومت کا مزید حصہ رہوں، مجھے یا میرے خاندان کو کچھ ہوا تو اسکی ذمہ داری وزیراعلیٰ جام کمال خان پر عائد ہوگی، ہم اس دھرتی میں پیدا ہوئے اور موت برحق ہے، ہمیں کوئی ڈرائے نہیں، منتخب ہوا تو ٹھیک ہے، نہیں ہوئے تب بھی یہیں رہیں گے ،مفادات کی خاطر اپنی غیرت نہیں بیچیں گے، تاریخ گواہ رہے گی کہ جب صوبے کی بربادی ہورہی تھی تو میں اسکا حصہ نہیں بنا ،حکومت کے اچھے کاموں میں ساتھ جبکہ غلط کاموں کے سامنے کھڑاہونگا، ایوان سے نکل کر اپنا استعفیٰ گورنر کو بھیج دونگا، مجھے جام کمال خان کی حکومت یا انکی کابینہ کی ضرورت نہیں ہے ۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئےسردار یار محمد رند کہا کہ 18جون کو جو واقعہ اسمبلی میں پیش آیا غلطی اپوزیشن کی ہو یا حکومت کی، اگر اس مسئلے کو پہلے بات چیت کے ذریعے حل کردیا جاتا تو اس طرح نہ ہوتا، ہمیشہ بلوچستان اسمبلی کا ذکر کرکے ہم فخر محسوس کرتے تھے مگر جب جبر حد سے بڑھ جاتا ہے تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلتا۔انہوں نے کہا کہ جمہوری اداروں میں صرف جمہوریت کا راگ الاپنے سے جمہوریت نہیں آتی بلکہ جمہوری اقدار پر عملدرآمد ضروری ہوتا ہے، بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی سوچ یا ان کی معلومات یہ تھیں کہ ان کے حلقوں اور مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔