اسلام آباد(نیوز ڈیسک) گھوٹکی ٹرین حادثے کا مقدمہ چوتھے روز بھی درج نہیں ہو سکا۔ ایس ایچ او ریتی برکت علی نے کہا ہے کہ ریلوے پولیس کا لیٹر ابھی تک موصول نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی مدعی آیا ہے ، جائے حادثے کے قریب پڑے ملبے کو بھی ابھی تک نہیں ہٹایا گیا ۔
متاثرہ مسافروں کا سامان ڈہر کی تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔ ٹرین حادثے میں جاں بحق ایک اور شخص کی تدفین لودھراں میں کر دی گئی ہے ، 33 سالہ ریاض ملت ایکسپریس میں سوار ہو کر کراچی سے لودھراں آ رہا تھا ۔یاد رہے کہ چند روز قبل گھوٹکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے درمیان خوفناک تصادم ہواجس میں 63 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 107 افراد زخمی ہوئے جن میں سے بیشتر کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ دوسری جانب گھوٹکی کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے کے 13 زخمی اشخاص رحیم یار خان کے شیخ زید ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے 5 کی حالت تشویشناک ہے ۔تفصیلات کے مطابق ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ شیخ زید ہسپتال میں زیر علاج زخمیوں میں دلہا بھی شامل ہے ، اہل خانہ کے مطابق شادی 12 جون کو طے تھی ،دولہا کے گھر والے بارات لے کر ملت ایکسپریس میں کراچی سے جھنگ جا رہے تھے ، حادثے میں دولہے کے والدین ، بھائی ، چچی اور کزن جاں بحق ہو گئے تھے ۔ ایک اور خبر کے مطابق گورنمنٹ بوائز ہائی سکول میں دس منٹ لیٹ آنے پراساتذہ وطلباء کیلئے سکول کے دروازے بند کردیئے گئے۔پسینے میں شرابور بچے و اساتذہ گھنٹوں سکول کے باہر کھڑے رہے۔تفصیلات کے مطابق گیٹ بند ہونے پر پچاس سے زائد طلباء اور تین اساتذہ گھنٹوں سکول کے مرکزی گیٹ پر کھڑے رہے۔