اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے نواحی شہر آگرہ میں ایک ہسپتال مالک نے تجربے کےطور پر پانچ منٹ کےلئے بجلی کی فراہمی بند کردی جس کے نتیجے میں درجنوں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں اوران کی حالت شدید خراب ہو گئی اور یہ بھی پتہ لگایا جارہا ہے۔
کہ اس واقعے میں کتنی جانیں چلی گئیں۔ اس واقعے پر ہسپتال مالک کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں نجی اسپتال کے مالک کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہےکہ اس نے اپنے اسپتال میں 5 منٹ کے لیے آکسیجن بند کر کے ایک تجربہ کیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ معلوم کیا جا سکے کہ کس مریض کو کتنی آکسیجن درکار ہے۔ دوسری جانب گزشتہ ایک صدی سے دنیا میں استعمال ہونے والی جادوئی دوا اسپرین جسے کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے مفید قرار دیا گیا تھا لیکن اب محققین کا کہنا ہے کہ اس دوا سے مریضوں کی اموات روکنے میں مدد نہیں ملتی۔برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا ہے سستی اور ہر جگہ آسانی سے دستیاب دوا اسپرین سے کوویڈ19 کے نتیجے میں اسپتال میں داخل ہونے والے افراد کی حالت بہتر نہیں ہوتی۔نومبر 2020 میں برطانیہ میں ٹرائل کا آغاز ہوا تھا جس کا مقصد یہ جانا تھا کہ اسپرین کووڈ کے شکار افراد میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی یا نہیں۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اسپرین وہ دوا ہے جو خون پتلا کرنے میں مددگار ہے اور اس سے کلاٹس کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔اب اس کے نتائج سامنے آئے ہیں جس میں دریاافت کیا گیا کہ اسپرین کے استعمال سے کووڈ 19 کے مریضوں کی اموات روکنے میں مدد نہیں ملتی۔