اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عام طور پر ریسکیو ورکرز کی معاشرے میں مدد کرتے وقت کی ویڈیوز ہم سوشل میڈیا پر ہی دیکھتے ہیں اور عموماً پاکستان سے باہر کے ریسکیو ورکرز کی ویڈیوز وائرل ہوتی ہیں۔اس کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ پاکستان میں ریسکیو ورکرز اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے۔
پاکستان میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جب ریسکیو ورکرز اپنی جان پر کھیل کر انسانی جان بچاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔سپریٹینڈینٹ پولیس (ایس پی) عاطف نظیر کی جانب سے ٹوئیٹر پر شئیر کی گئی ویڈیو کو لوگوں کی جانب بے حد پسند کیا گیا۔ویڈیو میں ریسکیو ورکر ایک نومولود بچے کی جان بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ریسکیو ورکر ایمبولینس میں نومولود کو اپنے منہ کے ذریعے سانس دے رہا ہے۔سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ریسکیو ورکر کی تعریف کی گئی جبکہ کئی صارفین نومولود کی صحت کے لیے بھی دعا کرتے دکھائی دئیے۔ دوسری جانب کورونا وائرس کھلی ہوا میں 3گھنٹوں اور کسی سطح پر دو سے تین دن تک زندہ رہتا ہے۔ امریکی حکومت اور سائنس دانوں کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس ہوا اور اس سے آلودہ ہونے والی کسی شے کی سطح کو چھونے سے پھیلتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک انسان سے دوسرے کو بھی منتقل ہوتا ہے۔تحقیق کے لیے وائرس سے متاثرہ افراد کے زیر استعمال نیبولائزر ڈیوائس سے نمونے حاصل کرکے فضا میں چھوڑے گئے۔ جس سے یہ معلوم ہوا کہ ہوا میں یہ وائرس تین گھنٹے تک زندہ رہتا ہے۔ جب کہ مختلف سطح پر یہ نمونے چھوڑے گئے تو معلوم ہوا کہ تانبے پر یہ 4 گھنٹے، گتے پر 24 گھنٹے اور پلاسٹک اور اسٹین لیس اسٹیل پر دو سے تین دن تک باقی رہتا ہے۔ایسے ہی ٹیسٹ 2003 میں پھیلنے والے سارس وائرس کے بعد بھی اس کی مختلف حالتوں میں باقی رہنے کی استعداد معلوم کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔