اسلام آباد ( آن لائن )معروف قانون دان ،پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میڈیا پر وائرل ہونے والی کرپشن کے حوالے سے ویڈیو کا نوٹس نہیں لے سکتی،کوئی پٹیشن دائر کرے تو عدالت ایکشن لے سکتی ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کے پی کے کے وزیر قانون محمد علی باچا کو اپنی صفائی میں طویل جنگ لڑنا ہوگی اور اسکے پاس کوئی ویڈیوز ہیں تو اس کو پیش کرنا ہوگا۔
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس پر انہوں نے کہا کہ کوئی بھی آرڈیننس جاری ہو اسکی 8 ماہ سے زائد مدت نہیں رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک طرف سینیٹ انتخابات کا معاملہ عدالت میں پیش کیا اس کے بعد پارلیمنٹ میں بل لیکر آگئے ہیں،اس میں تضاد ہے،حکومت کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے تھا،پارلیمنٹ کے اندر بل ہونے کے بعد صدارتی آرڈیننس لانا سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سیکریٹ بیلٹ پر تشویش ہے،عمران خان استعفی نہیں دیگا، اسکی طبیعت استعفی والی نہیں ہے،عمران خان آئندہ الیکشن میں این آر او کا نعرہ لگا کر پھر الیکشن لڑ سکتے ہیں،وہ عوام میں جاکر ہیرو بن سکتا ہے کہ مجھے اسلئے نکالا گیا کہ میں ڈیل نہیں کرنا چاہتا تھا۔ آصف زرداری زیرک اور اس صدی کے بہترین سیاستدان ہیں انکے مشورے پر چلا جا سکتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور پاکستانی ایٹمی بم کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ماہانہ پنشن 4467 روپے دی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف صدر ممنون حسین کو ماہانہ 16 لاکھ روپے مراعات کی شکل میں ادا کئے جاتے ہیں۔ یوم تکبیر مئی کے موقعہ کی مناسبت سے ڈاکٹر عبدالقدیر خا نے اپنے میڈیا کو بھیجے گئے مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں ابتداء میں حکومت پاکستان نے مجھے چار ماہ تک نہ کوئی تنخواہ ادا کی اور نہ کوئی مراعات صرف ایک گھر میں رکھا گیا جہاں نہ کوئی فرنیچر تھا اور نہ ہی کوئی دیگر سازو سامان ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے میری پہلی تنخواہ تین ہزار روپے مقرر کی تھی جو ابتدائی دنوں میں چار ماہ کے بعد مجھے ملی ۔