عورت کو ڈر ہر مرد سے لگتا ہے سوائے اس کے جو اسے پسند آجائے پھر چاہیے وہ شرابی ہی کیوں نہ ہووہ باتیں جو میا ں بیوی کے درمیان مضبوط ترین تعلقات میں بھی دراڑوں کا باعث بن سکتی ہیں فکر نہ کرنا اگر دونوں میں سے کوئی ایک بھی دوسرے کا خیال نہیں رکھے گا تو یہ رشتے میں دراڑ کی آغاز ہوگا ۔اعتماد کی کمی ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہی رشتے کی مضبوطی کی ضمانت ہے۔
لیکن اگر اعتماد میں کمی آنے لگے تو پھر جان لیں کہ اب رشتہ ٹوٹنے کی جانب گامزن ہے ۔اپنی جذبات واحساسات کا اظہار نہ کرنا خاموشی رشتے کیلئے شدید نقصان دہ ہے اگر آپ اپنے محسوسات کا اظہار نہیں کریں گے تو آپ کے جیون ساتھی کو آپ کے جذبات کا علم نہیں ہوپائے گا اور بلاوجہ تعلق میں بدمزگی پیدا ہوگی اور رشتہ خطرے میں پڑجائیگا۔ایک دوسرے کونظر انداز کرنا اگر ہم یہ سمجھ لیں کہ ہمارا جیون ساتھی ایک فضول چیز ہے اور ہم اسے نظر انداز ہی کرنا شروع کردیں تو ایسی صورت میں بھی کئی قباحتیں جنم لیں گی ۔طنز کرنا ہر انسان سے غلطی ہوتی ہے۔ لیکن اس غلطی کو معاف کردینا ایک اچھی چیز ہے میاں بیوی کے تعلق میں تو اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوتا ہے کہ کسی غلطی پر ایک دوسرے کو طنز نہ کیا جائے ۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کا رشتہ جلد کمزور ہونے لگے گا کیونکہ یہ انسانی جبلت ہے کہ اسے طنز بلکل بھی پسند نہیں ہوتا۔ایک دوسرے کو مکمل تبدیل ہوتے دیکھنا یہ کسی بھی صورت ممکن نہیں کہ آپ کی بیوی یا شوہر آپ کی خاطر مکمل طور پر تبدیل ہوجائے ہر انسان کی کچھ عادات ہوتی ہیں۔
اور انہیں تبدیل کرنا آسان نہیں اگر آپ اپنے جیون ساتھی سے ایسی کوئی امید لگا کر بیٹھے ہیں تو فوری طور پر اپنی اس امید کو بدل لیں ورنہ کافی مسائل پیدا ہوں گے ۔شک کرنا بلاوجہ شک کی وجہ سے بھی کئی گھربرباد ہوتے ہیں لہذا آپ کو اس عاد ت کو دور رہنا ہوگا ورنہ رشتہ نبھانے میں فی مشکل پیش آئیگی ۔ ایک دوسرے کے خاندانوں کو نظرانداز کرنا ہر مرد کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی بیوی اس کے والدین اور بہن بھائیوں کو وقت دے اور اسی طرح عورت بھی چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی فیملی کی عزت کرے لیکن اگر دونوں میں سے کوئی بھی ایک یہ کام نہ کرے تو مسائل جنم لینے لگتے ہیں۔ ماضی کی باتوں پر نظر رکھنا ہر انسان کو ایک ماضی ہوتا ہے جو اچھا اور برا ہوسکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنے جیون ساتھی کے ماضی کو کردینا شروع کردیں کیونکہ اس طرح مسائل کا پیدا ہونا یقینی ہے ۔کسی اور کی طرح بننے سے بہتر ہے کہ تم اپنی پہنچان بناؤ۔