اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پیدائش کے بعد جب کوئی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے تو اسے فطری سکون حاصل کرنے کیلئے شریک حیات کی ضرور پیش آتی ہے ۔ اسلام نے شریک بنانے کیلئے نکاح کا پاکیزہ نظام پیش کیا ہے۔ نکاح سے انفرادی اور سماجی دونوں سطح پر فسا د وبگا ڑ کا عنصر ختم ہوجاتا ہے۔
اور گھر سے لیکر سماج تک ایک صالح معاشرہ کی تعمیر ہوتی ہے ۔ نکاح کرکے دو اجنبی آپسی پیارومحبت میں اس قدر ڈوب جاتے ہیں ایسی صورت میں اللہ تعالیٰ ناصرف جم۔اع پر اجر دے گا اور نیک اولاد سے نوازے گا۔ اور دنیاوی برکتوں سے بھی نوازے گا جم۔اع ش۔ہوت رانی نہیں ہے ۔ بلکہ ذوجین کیلئے سکون قلب اور راحت جاں ہے ۔ شوہر اپنی بیوی سے خوش طلبی سے بات کرے اور قر بت کیلئے ذ ہنی طور پر جسم۔انی طور پر راضی کرےاے اللہ ہمیں شیطان سے علیحدہ رکھ اور تو جو اولاد ہمیں عنایت فرمائے اسے بھی شیطان سے دور رکھ اورپھر اگر انہیں بچہ دیا گیا تو شیطان کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ احرام کی حالت میں یا روزے کی حالت میں قر بت کرنا ممنوع ہے باقی دن ہو یا رات کسی حصے میں قر بت کرسکتے ہیں ۔حالت حیض حالت میں صرف قر بت کرنا منع ہے ۔ لیکن قر بت کے علاوہ بیوی سے لذت اندوز ہونا جائز ہے ۔ تو ایک دینار یا نصف دینا صدقہ کرنا ہوگا ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرے ۔اور اللہ تعالیٰ کا حکم توڑ کر معصیت کا ارتکاب نہ کرے ۔ دوران حیض بیوی سے قر بت کرنا جائز ہے ۔ہمیشہ بیوی کی نفسیات صحت اور آرام کا خیال رکھنا چاہیے ۔
حمل کی مشقت بہت سخت ہے ۔ قرآن نے اسے دکھ پر دکھ کہا ہے ۔ خصوصاً ایام کے آخری ایام کافی دشوار گزار ہوتے ہیں پیدائش کے بعد جب کوئی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے تو اسے فطری سکون حاصل کرنے کیلئے شریک حیات کی ضرور پیش آتی ہے ۔ اسلام نے شریک بنانے کیلئے نکاح کا پاکیزہ نظام پیش کیا ہے۔ نکاح سے انفرادی اور سماجی دونوں سطح پر فساد وبگا ڑ کا عنصر ختم ہوجاتا ہے۔ اور گھر سے لیکر سماج تک ایک صالح معاشرہ کی تعمیر ہوتی ہے ۔ نکاح کرکے دو اجنبی آپسی پیارومحبت میں اس قدر ڈوب جاتے ہیں۔ جہاں اجنبیت عنقا اور اپنائیت قدیم رشتہ نظر آتا ہے ۔میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں۔ ایک ہی رات میں بغیر غسل کیے دو دفعہ ہم بستری کرسکتے ہیں یا نہیں ۔ اسلام کسی بھی معاملے مثلاً بیوی سے قر بت افزائش نسل اور حرا م کام سے بچنے کی نیت سے ہو ایسی صورت میں اللہ تعالیٰ ناصرف جم۔اع پر اجر دے گا اور نیک اولاد سے نوازے گا۔ اور دنیاوی برکتوں سے بھی نوازے گا جم۔اع ش۔ہوت رانی نہیں ہے ۔ بلکہ ذوجین کیلئے سکون قلب اور راحت جاں ہے ۔ شوہر اپنی بیوی سے خوش طلبی سے بات کرے اور جم۔ع کیلئے ذہنی طور پر جسم۔انی طور پر راضی کرے ۔
اے اللہ ہمیں شیطان سے علیحدہ رکھ اور تو جو اولاد ہمیں عنایت فرمائے اسے بھی شیطان سے دور رکھ اورپھر اگر انہیں بچہ دیا گیا تو شیطان کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ احرام کی حالت میں یا روزے کی حالت میں جم۔اع کرنا ممنوع ہے باقی دن ہو یا رات کسی حصے میں جم۔اع کرسکتے ہیں ۔حالت حیض حالت میں صرف جم۔اع کرنا منع ہے ۔ لیکن جم۔اع کے علاوہ بیوی سے لذت اندوز ہونا جائز ہے ۔ تو ایک دینار یا نصف دینا صدقہ کرنا ہوگا ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرے ۔اور اللہ تعالیٰ کا حکم توڑ کر معصیت کا ارتکاب نہ کرے ۔ دوران حیض بیوی سے جم۔اع کرنا جائز ہے ۔ہمیشہ بیوی کی نفسیات صحت اور آرام کا خیال رکھنا چاہیے ۔ حمل کی مشقت بہت سخت ہے ۔ قرآن نے اسے دکھ پر دکھ کہا ہے ۔ خصوصاً ایام کے آخری ایام کافی دشوار گزار ہوتے ہیں ان دنوں قر بت کرنا پرخطر ثابت ہوسکتا ہے ۔ اور قر بت کرنے کیلئے بیوی سے بو س وکنار خوش طبی کرنے قر بت کرنے سے تیار کرنے کے واسطے اعضائے بدن بشمول شر مگاہ چھونا یا دیکھنا جائز وحلال ہے ۔پھر جما ع کیلئے جو بھی کیفیت اختیار کی جائے ۔قر بت کی خواہش بیدار ہونے اور اس کا مطالبہ کرنے پر نہ شوہر بیوی سے انکار کرے اور نہ بیوی شوہر سے انکار کرے ۔ ایک ہی رات میں دوبارہ قر بت کرنے سے پہلے اگر میسر ہوتو غسل کرلیا جائے یا وضو کرلیا جائے۔ حضورپاکﷺ ایک غسل سے ایک سے زیادہ ازواج سے قر بت فرماتے تھے ۔ مرد کی شرم گاہ عورت کی شر م۔ گاہ میں داخل ہونے سے عورت ومرد دونوں پر غسل فرض ہوجاتا ہے ۔