’’40سال سےجیل میں بیگناہ آدمی ‘‘

اجامو ایک غریب شخص کا اکلوتا بیٹا تھا 17 سال کی عمر میں ق، ت، ل کا الزام لگا اور عمر ق ی، د کی س، زا ہوئی.40 سال جیل میں ک، اٹنے کے بعد ایک دن اجامو کو عدالت نے یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ یہ بیگناہ ہے.اجامو کمرہ عدالت میں جج کے سامنے بیٹھا تھا جج نے ان کے آگے ایک خالی ورقہ رکھا اور ان سے کہہ دیا کہ ان 40 سالوں کے بدلے اس کاغذ پر جتنی چاہیں رقم لکھ دیں ریاست آپ کو فوری ادا کرے گی.

جانتے ہو اجامو نے کیا لکھا ؟ اجامو نے صرف ایک جملہ لکھا کہ “جج صاحب اس قانون پر نظر ثانی کیجئے” تاکہ کسی اور اجامو کی زندگی کے قیمتی 40 سال ضائع نہ ہوں. اس کے بعد وہ رو پڑے اسکے ساتھ کمرہ عدالت میں موجود حاضرین کی آنکھیں بھی اشکبار تھی. یہ کمرہ عدالت میں اسی لمحے کی تصویر ہے جب اجامو کے ضبط کا بندھن ٹ، وٹ گیا. ہمیں یہ نظام بدلنے کی ضرورت ہے ! کتنے ہی لوگ بے گناہ جیلوں میں پڑے رہتے ہیں ، اور کتنے گناہگار مج، رم ج، رم کرتے ہیں اور رش، وت دے کر چھوٹ جاتے ہیں، انہیں کوئی پوچھتا بھی نہیں !!

Leave a Comment