شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے قومی احتساب بیورو (نیب) نے 2 حکومتی شخصیات کو بھی طلب کرلیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر پنجاب میاں اسلم اقبال کو 4 مئی کو نیب راولپنڈی کے آفس طلب کیا گیا ہے ، جہاں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میاں اسلم سے تفتیش کرے گی ، جس کے لیے نیب کی جانب سے میاں اسلم کو 2018 تا 2019 شوگر پر سبسڈی کا رکارڈ لانے کی ہدایت کی گئی ہے ، صوبائی وزیر سے ایکسپورٹ کا اجازت نامہ دینے کا رکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے ،
اس کے علاوہ نیب نے پنجاب میں شوگرملوں کو دی جانے والی سبسڈی کا رکارڈ بھی مانگا ہے۔بتایا گیا ہے کہ نیب شوگر اسکینڈل کی تحقیقات منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت کر رہا ہے ، اس حوالے سے نیب نے سابق صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چودھری کو بھی طلب کیا ہے ، سمیع اللہ چودھری کو بھی 4مئی کو نیب راولپنڈی میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس سے پہلے نیب نے شوگر اسکینڈل کی تحقیقات میں نوازشریف کے دست راست جاوید کیانی کو بھی طلب کیا ، کیوں کہ نیب راولپنڈی کی چینی اسکینڈل کی تحقیقات پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین جاوید کیانی تک جاپہنچی ہیں ، نیب کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں جاوید کیانی کو نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہ گیا ۔نیب نے جاوید کیانی کے علاوہ محکمہ صنعت و پیداوار کے سابقہ افسر خضر حیات ، صنعت و پیداوار کے اکاؤنٹنٹ مزمل پاشا اور چیئرمین پسما سکندر پاشا کو اگلے ہفتے نیب کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ، نیب کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تمام شخصیات شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گی ، طلب کیے گئے تمام لوگوں کو نیب کی جانب سے سوالنامے بھی بھجوائے گئے ہیں جن میں 2017 میں چینی کی قیمتوں میں تعین سے متعلق تفصیلات پوچھی گئی ہیں۔