جان کر آپ کو بھی حیرانگی ہو گی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ہر سال 13 مارچ کو شیرگڑھ میں مشہور عظیم صوفی بزرگ حضرت ابراہیم داؤد بندگی کرمانی قادری رحمۃ اللہ علیہ کا سالانہ عرس مبارک شروع ہوتا ہے جو 20 مارچ تک جاری رہتا ہے گزشتہ سال اور امسال عرس مبارک کرونا وائرس کے باعث ایک افراتفری کا شکار رہا مگر اس کے باوجود بھی آپ کے لاکھوں عقیدت مند عرس کی تقریبات میں شریک ہوتے رہے ہیں؟

آپ کا عرس گزشتہ پانچ سو سال سے چلا رہا ہے آپ کا مزار اس وقت محکمہ اوقاف کی تحویل میں ہے دربار سے ہونے والی تمام آمدنی محکمہ اوقاف کو جاتی ہے مگر اس کی دیکھ بھال اور دیگر معاملات اور عرس کے تمام تر اخراجات آئے ہوئے مہمانوں کے لنگر کا انتظام دربار کے سجادہ نشین سید حسین عباس خود اٹھاتے ہیں اور ہر سال میلہ اور عرس بھی خود لگواتے ہیں۔ یہ عظیم صوفی بزرگ اپنے دور کے ولی کامل متوکل فیاض صاحب مجاہدہ و کشف و کرامات اور گوشہ نشین جلیل القدر قادری بزرگ تھے جنہوں نے سینکڑوں غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا آپ کے شیر گڑھ آنے کے بعد یہ علاقہ قادری سلسلہ کا گڑھ بن گیا اور شیر گڑھ کی اس خانقاہ نے تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا شروع کر دیا۔ سولہویں صدی کے مشہور مورخ عبدالقادر بدایونی 1572ء میں شیر گڑھ آئے اور چار روز تک یہاں رہے عبدالقادر بدایونی کے مطابق جب مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر پاکپتن آیا تو وہ شیر گڑھ سے ہو کر گزرا تو اس نے یہاں اس عظیم بزرگ کی بہت تعریف سنی اور وہ ان سے ملنے کا خواہشمند ہوا۔

جنرل شہبازخان کمبوہ اکبر بادشاہ کے دربار کا اہم آفیسر تھا جو حضرت داؤد بندگی کرمانی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں ملاقات کی اجازت حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوا مگر شیخ سید حضرت داؤد بندگی کرمانی رحمۃ اللہ علیہ دنیاوی جاہ جلال اور دولت والے لوگوں سے دور رہتے تھے تو آپ نے جنرل شہباز خان کے ذریعے بادشاہ کو پیغام بھیجا کہ وہ بادشاہ کو ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھتے ہیں لہذا اس کو ذاتی طور پر دعا کرانے کے لیے آنے کی ضرورت نہیں ہے. آپ کی روحانی طاقت تھی کہ آپ نے ایک بڑی تعداد میں پنجاب کے ہندو جاٹ اور راجپوت قبیلوں کو مشرف بہ اسلام کیا وہ قبائل جو آپ کی بدولت مکمل طور پر یا جزوی طور پر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے آپ موسی المارکہ کی اٹھائیسویں نسل میں سے تھے جو امام محمد تقی ابن امام علی رضا کے بیٹے تھے آپ کے دادا اور پردادا نے کرمان سے سیت پور مظفر گڑھ میں 1410 ہجری میں ہجرت کی تو اس وقت سردار فتح جنگ خان نے اس قصبہ کو شیرگڑھ کے نام سے منسوب کیا. یہاں پر آپ کے خاندان سے تعلق رکھنے والی اور دیگر علاقائی شخصیات کا ذکر کرنا بھی بہت ضروری سمجھتا ہوں ان اہم شخصیات کا تعلق بھی اسی قصبہ شیرگڑھ سے ہے۔

جن میں سابق نگران وزیراعلی پنجاب نجم سیٹھی کی اہلیہ سیدہ جگنو محسن جو اس وقت رکن پنجاب اسمبلی ہیں جن کی قصبہ شیرگڑھ سمیت پورے حلقے میں سیاسی و سماجی خدمات قابل ستائش ہیں جن کی بہترین کاوش میں یہاں شیر گڑھ میں اپنے ذاتی رقبہ میں ایک ہسپتال کالج و سکولز بنوائے ہیں اور ساتھ ہی گزشتہ نو سال سے دسترخوان بھی یہاں انہوں نے اپنی رہائش گاہ ڈیرہ کے ملحقہ قائم کروایا جہاں پر ہر روز یہاں کے غریب غربائ میں دو وقت کا کھانا مہیا کیا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی آپ کی رہائش گاہ جو شیر شاہ سوری کے زمانہ میں حضرت داؤد بندگی کرمانی رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کے ملحقہ قلعہ نما تعمیر ہوئی تھی وہ آج بھی قائم ہے اور اسی خاندان کے ساتھ تعلق رکھنے والی ایک ایسی شخصیت جو پاکستان فلم انڈسٹری کے بہترین رائٹر و ہدایت کار سید نور کی ہے کا بھی ذکر کرنا ضروری ہے جن کی خدمات پاکستان فلم انڈسٹری کے لئے قابل ستائش ہے جنہوں نے اس قصبہ شیرگڑھ کے علاقہ میں اپنے رقبہ میں ایک بہترین سٹوڈیو قائم کیا اور پاکستان فلم انڈسٹری کو زندہ رکھا اس کے ساتھ ہی اس علاقہ کی دیگر شخصیات جن میں نیشنل پیس اینڈ جسٹس کونسل ضلع اوکاڑہ کے کواڈینیٹر سردار امجد حسن ڈوگر، سردار احمد نواز ڈوگر حق نواز اور مرزا بلال بیگ شامل ہیں۔ بشکریہ نامور کالم نگار گلزار ملک ۔

Leave a Comment