اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا لگ گیا، پی ٹی آئی کے 8 اراکین نے الگ گروپ بنا لیا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کا منحرف گروپ سامنے آ گیا۔ پی ٹی آئی کے 7 سے 8 اراکین اسمبلی نے اپنا علحیدہ گروپ تشکیل دے کر قیادت کو سخت پیغامات بھجوانا شروع کر دئیے ہیں۔
ان کا موقف ہے کہ ان کے حلقے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ترقیاتی فنڈز میں بہتر حصہ نہیں دیا جا رہا اور ان کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔اگر سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ الیکشن پراسس میں شامل نہیں ہوں گے۔وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے رکن اسمبلی خواجہ دادو گروپ کو منانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک اںصاف کی طرف سے پارٹی ٹکٹ واپس لینے کے بعد بطور آزاد امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرانے والی بڑی کاروباری شخصیت عبدالقادر کو سینیٹ انتخاب کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت مل گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ عبدالقادر کے لیے ’پیراشوٹر‘ کا لفظ استعمال نہیں ہونا چاہیے ، کیوں کہ عبدالقادر کوئٹہ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ 2004ء سے بلوچستان سے سینیٹ انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروا رہے ہیں جب کہ پیراشوٹر تو ایک عجیب لفظ ہے جو حال ہی میں پاکستان کی سیاست میں متعارف کرایا گیا، اگر آپ سینیٹ کی تاریخ دیکھیں تو پھر ہر کوئی پیراشوٹر ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عبدالقادر سینیٹ انتخاب کے لیے پی ٹی آئی اور بی اے پی کے مشترکہ امیدوار تھے لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے ان سے ٹکٹ واپس لینے کے بعد اب وہ بلوچستان سے بی اے پی کے ٹکٹ پر سینیٹ انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں ، بی اے پی نے منظم طریقے سے انٹرویز کے بعد امیدواروں کو ٹکٹ دیے۔